عالمی ادارۂ صحت کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا کو سرطان کی ایک ’بہت بڑی لہر‘ کا سامنا ہے اور وقت آ گیا ہے کہ شراب اور شکر کے استعمال پر پابندیوں کے بارے میں سوچا جائے۔
عالمی ادارے کی پیشنگوئی ہے کہ سنہ 2035 تک سرطان میں مبتلا افراد کی سالانہ تعداد دو کروڑ 40 لاکھ افراد ہو جائے گی، تاہم ان میں نصف ایسے ہوں گے جن کے مرض کا تدارک کیا جا سکتا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ سرطان سے بچاؤ کے لیے تمباکو نوشی، موٹاپے اور شراب نوشی پر قابو پانے پر توجہ دینے کی شدید ضرورت ہے۔سرطان پر تحقیق کے عالمی ادارے ’ورلڈ کینسر ریسرچ‘ کا کہنا ہے کہ سرطان
کے معاملے میں خوراک کے کردار کے بارے میں لوگ ’خطرناک‘ حد تک ناسمجھ ہیں۔
"اگر ہم سرطان کے علاج پر آنے والے اخراجات پر ایک نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا کہ یہ اخراجات ان ممالک میں بھی ہاتھ سے نکلتے جا رہیں جہاں لوگوں کی آمدنی زیادہ ہے۔اس لیے سرطان سے بچاؤ کی تدبیر کرنا نہایت ضروری ہے۔ "
واضح رہے کہ ہر سال ایک کروڑ 40 لاکھ افراد سرطان میں مبتلا ہوتے ہیں، لیکن اندازہ ہے کہ سنہ 2025 تک یہ تعداد ایک کروڑ 90 لاکھ، سنہ 2030 تک دو کروڑ 20 لاکھ اور سنہ 2035 تک دو کروڑ 40 لاکھ ہو جائے گی۔ سرطان میں اس متوقع اضافے میں زیادہ حصہ ترقی پذیر ممالک کا ہوگا۔